اقوامِ متحدہ کی نقل مکانی تنظیم کاموسمیاتی ہجرت کو مرکزی ایجنڈےمیں شامل کرنےپرزور

موسمیاتی تبدیلی لوگوں کو ایسے طریقوں سے ایتھوپیا چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہ

Editor News

رپورٹ: وجاہت حسین

بیلیم، برازیل میں ہونے والی اقوامِ متحدہ کی کانفرنس COP30 میں عالمی ادارۂ برائے نقل مکانی (IOM) نے مذاکرات کاروں پر زور دیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے جڑی نقل مکانی کو عالمی و قومی موافقتی منصوبوں کا بنیادی حصہ بنایا جائے۔

گزشتہ روزIOM کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اوگوچی ڈینیئلز نے کہا:“جو لوگ اپنی جگہ رہنا چاہتے ہیں، ان کا محفوظ رہنا ضروری ہے، اور جو لوگ نقل مکانی کا فیصلہ کریں، انہیں عزت و وقار کے ساتھ منتقل ہونے کا حق ملنا چاہیے۔”IOM اس وقت 80 ممالک میں ایسے منصوبے چلا رہا ہے جن میں مقامی کمیونٹیز خود اپنے مسائل کے حل کی قیادت کرتی ہیں۔

ڈینیئلز کو امید ہے کہ COP30 موسمیاتی ایکشن میں انسانی نقل و حرکت کو مرکزی حیثیت دلوانے کا “ایک فیصلہ کن موڑ” ثابت ہوگا، خصوصاً قومی موافقتی منصوبوں اور نقصانات و خطروں کے لیے مالی معاونت میں۔

ایتھوپیا کی ہیٹی کی کہانی

ہیٹی سے تعلق رکھنے والے رابرٹ مانتینارڈ کا COP30 میں مطالبہ واضح ہےکہ پناہ گزینوں کی آواز سنی جائے۔انہوں نے کہا:“ہم حل کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ مہاجرین اور پناہ گزینوں کی آواز سنی جائے۔ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ لوگ پناہ گزین، مقامی آبادی، سیاہ فام کمیونٹیز، خواتین انہی کے پاس حل موجود ہیں۔”اس ہفتے انہوں نے برازیل کی فرسٹ لیڈی روزینجیلا جانجا دا سلوا اور ماحولیات کی وزیر مارینا سلوا کو ایک تجویز پیش کی جس میں میونسپل سطح پر موسمیاتی کونسلز کے قیام، ماحولیاتی نسل پرستی کے خلاف اقدامات، اور آفات سے نمٹنے کے لیے کمیونٹی بریگیڈز شامل ہیں۔

رابرٹ نے ہیٹی کی صورتحال کو “موسمیاتی ناانصافی” قرار دیا۔ ان کے مطابق وہی سمندری طوفان جو فلوریڈا کو متاثر کرتے ہیں، ہیٹی میں تباہی چھوڑ جاتے ہیں لیکن جہاں امریکہ فوری امداد فراہم کرتا ہے، وہیں ہیٹی میں 2010 کے زلزلے سے تباہ شدہ عمارتیں اب تک ملبے کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں۔

ایتھوپیامیں موسمیاتی دباؤزمین اوروسائل پرتنازعات

عالمی جنوب کے ایک اور خطے سے میکبیب تادیسے بھی اسی طرز کے مسائل کو بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایتھوپیا میں موسمیاتی دباؤ زمین اور وسائل پر تنازعات کو بڑھا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ خوراک اور پانی کی کمی نے “تشدد اور بے دخلی کے مسلسل چکر” کو جنم دیا ہے۔ شمالی ایتھوپیا میں، جہاں ان کی پیدائش ہوئی، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اب 1974 سے 1991 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی سے بھی زیادہ تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔

ان کے مطابق:“موسمیاتی تبدیلی لوگوں کو ایسے طریقوں سے ایتھوپیا چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہے جن کی پہلے کوئی مثال نہیں۔”رابرٹ اور میکبیب دونوں COP30 میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (UNHCR) کے وفد کا حصہ ہیں، جہاں وینیزویلا کی مقامی رہنما گارڈینیا وارااو بھی شامل ہیں۔

برازیل کی پناہ گزینوں کیلئےکھلی پالیسی قابلِ تعریف ہے’

ان کی آواز عالمی سطح تک پہنچانے میں میکسیکن اداکار اور UNHCR کے لاتینی امریکہ کے نیک نیتی کے سفیر الفونسو ہیریرا اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا:“پناہ گزینوں کی آواز کو بہت عرصے سے دبایا گیا ہے اب انہیں سنا جانا چاہیے۔”مسیو ہیریرا خطے کے مختلف ممالک میکسیکو، وینیزویلا، ہونڈوراس اور ایل سلواڈور — کا دورہ کر چکے ہیں، جہاں انہوں نے موسمیاتی نقل مکانی کے انسانی اثرات اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے تعلیم اور قانونی مدد کے ذریعے امید بحال کرنے کی کوششوں کو قریب سے دیکھا۔انہوں نے کہا کہ برازیل کا پناہ گزینوں کا خیرمقدم کرنا قابلِ ستائش ہے، “خصوصاً ایسے وقت میں جب کئی دیگر ممالک اس کے برعکس رویہ اختیار کر رہے ہیں

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *