میسی کااچانک اسپاٹی فائی کیمپ نواسٹیڈیم کااچانک دورہ

“105,000 شائقین کے سامنے میسی کے ساتھ اسٹیڈیم کا افتتاح ایک خوبصورت لمحہ ہوگا۔

Editor News

رپورٹ: سیّد حاجب حسن

بارسلونا کے ہیرو اور موجودہ انٹر میامی اسٹار لیونل میسی نے اچانک اسپاٹی فائی کیمپ نو اسٹیڈیم کا دورہ کیا ۔یہ ملاقات اتوار کی رات ہوئی اور لمحوں میں ہی بارسلونا کے مداحوں کے لیے سال کا سب سے جذباتی واقعہ بن گئی۔

خبر رساں ادارے ای ایف ای (EFE) کے مطابق، میسی نے یہ دورہ “کلب سے کسی قسم کی ہم آہنگی کے بغیر” کیا۔میسی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ مکمل طور پر ان کا ذاتی تھا۔ ارجنٹینا کی قومی ٹیم کے ساتھ الی کانتے جانے سے قبل، وہ صرف چند منٹ کے لیے اس جگہ واپس آنا چاہتے تھے جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے تقریباً بیس سال گزارے۔

میسی کااسٹیڈیم میں داخل ہونے کا معاملہ تاحا ل معمّہ بنا ہوا ہےکلب کے مطابق، “میسی دروازے پر پہنچے، داخلے کی اجازت مانگی، اور انہیں کسی مشکل کے بغیر اندر جانے دیا گیا۔

انسٹاگرام پر پیغام۔۔ فینزجذباتی ہوگئے

میسی نے بعد ازاں انسٹاگرام پر پانچ تصاویر اور ایک ویڈیو کے ساتھ ایک جذباتی پیغام شیئر کیا:“گزشتہ رات میں اس جگہ لوٹا جس کی کمی میری روح محسوس کرتی ہے۔ ایک ایسی جگہ جہاں میں بے انتہا خوش تھا، جہاں تم سب نے مجھے ہزار بار دنیا کا سب سے خوش انسان بنایا… اُمید ہے ایک دن میں واپس آؤں، صرف الوداع کہنے کے لیے نہیں، بلکہ اُس طرح لوٹنے کے لیے جیسا میں کبھی نہ کر سکا۔”

یہ پیغام بارسلونا کے مداحوں کے دلوں کو چھو گیا۔ میسی نے اس پوسٹ کو اپنی انسٹاگرام اسٹوری کے نمایاں حصے میں بھی شامل کیا یہ بھی ایک اشارہ جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ لمحہ ان کے لیے کتنا معنی رکھتا تھا

بارسلونا کا ردِعمل

صرف دو گھنٹے بعد، بارسلونا کلب نے سوشل میڈیا پر مختصر مگر پراثر جملے میں جواب دیا:“ویلکم ہوم، لیو (Welcome home, Leo)”
یہ الفاظ، میسی کی اپنی تصویر کے ساتھ، مداحوں کے دلوں میں امید اور یادوں کی نئی لہر لے آئے۔

میسی کی یہ واپسی ایسے وقت پر ہوئی جب کلب کے صدر ’خوان لاپورتا‘ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ 2026 میں نئے کیمپ نو کی افتتاحی تقریب میں میسی کو باقاعدہ خراجِ تحسین پیش کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا:“105,000 شائقین کے سامنے میسی کے ساتھ اسٹیڈیم کا افتتاح ایک خوبصورت لمحہ ہوگا۔ اگر وہ چاہیں، اور میں صدر رہا، تو یہ اعزاز انہیں ضرور دیا جائے گا۔”

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *