میئرالیکشن مباحثہ: بازی کون لےگیا؟

مئیر کے عہدے کے لیے ہونے والا آخری مباحثہ انتہائی گرم اورجارحانہ انداز ممیں ہوا۔

Editor News

نیویارک سٹی میں یکم جنوری سے اقتدار سنبھالنے والے نئے مئیر کے لیے جاری مقابلہ اب پورے امریکہ میں سب سے زیادہ زیرِ بحث انتخاب بن چکا ہے۔

الیکشن میں اینڈریو کومو بطور آزاد امیدوار، ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا، 34سالہ ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی حصہ لے رہے ہیں۔
گزشتہ روز نیویارک سٹی کے مئیر کے عہدے کے لیے ہونے والا آخری مباحثہ انتہائی گرم اورجارحانہ انداز میں ہوا۔ ڈیموکریٹ امیدوار زہران ممدانی کو ان کے مخالفین، ریپبلکن کرٹس سلیوا اور آزاد امیدوار اینڈریو کومو، کی جانب سے سخت سوالات اور تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا۔

اینڈریو کومو نے اپنی کارکردگی اور انتظامی تجربے کو مرکزی نکتہ بنایااور کہا کہ وہ مزید 5,000 پولیس اہلکار بھرتی کریں گے

کرٹس سلیوا نے طنزیہ لہجے میں کہا، “ممدانی کا تجربہ ایک کوک ٹیل نیپکن پر لکھنے کے لیے کافی ہے۔” انہوں نے کہا کہ وہ5000سے آگے بڑھ کر 7,000 نئے پولیس اہلکاروں کی بھرتی کا مطالبہ کیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل حمایت کا اعلان کیا

اس کےردِعمل میں ممدانی نے دباؤ کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن انہیں اکثر دفاعی پوزیشن میں جانا پڑا۔

ممدانی نے پولیس اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک نیا “ڈیپارٹمنٹ آف کمیونٹی سیفٹی” بنائیں گے جو ذہنی صحت کے ماہرین اور غیر مسلح ٹیموں کو ہنگامی حالات میں بھیجے گا۔
ممدانی نے کرایوں میں منجمدی (Rent Freeze) اور عوامی رہائش کے منصوبوں میں اضافے کی تجویز دی۔

انہوں نے شہر کی ملکیت میں چلنے والی گروسری دکانوں کا بھی وعدہ کیا تاکہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں کم کی جا سکیں۔

کومو اور سلیوا نے اس پالیسی کو “غیر حقیقت پسندانہ” قرار دیا

تینوں امیدواروں نے وفاقی حکومت کے کردار پر بات کی۔ ممدانی نے خبردار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ واپسی نیویارک کے لیے مالیاتی خطرہ بن سکتی ہے۔

یہ مقابلہ نہ صرف نیویارک کے لیے بلکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قومی نظریاتی رخ کے لیے بھی فیصلہ کن حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ جس کا جواب 4 نومبر کو سامنے آئے گا۔

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *