تہران: ایران کے شمالی علاقے میں واقع یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل جنگلات میں تباہ کن آگ سے نمٹنے کے لیے ایران نے پڑوسی ممالک سے مدد کی درخواست کی ہے، جس پر ترکی نے آگ بجھانے والے طیارے بھیجے ہیں۔
نائب صدر شینا انصاری نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ “حکومت ترکی کی جانب سے آج دو فائر فائٹنگ طیارے (اور) ایک ہیلی کاپٹر بھیجا جا رہا ہے۔ ضرورت پڑنے پر روس سے بھی تعاون کی گنجائش موجود ہے۔”ایرانی حکام کی جانب سے دو ایرانی ایلوشین فائر فائٹنگ طیارے، سات ہیلی کاپٹر اور تقریباً 400 فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں
آگ لگنے کی وجہ خشک سالی بتائی جارہی ہے جہاں ایران بھر میں بارش کی سطح معمول سے 85 فیصد کم ریکارڈ کی گئی ہے۔یہ آگ گزشتہ ہفتے دوبارہ بھڑک اٹھی تھی، میڈیا رپورٹس میں اسے اکتوبر کے آخر میں لگنے کے بعد بجھا دینے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک صوبائی فطرت کے تحفظ کے یونٹ کے سربراہ نے کہا ہے کہ ممکنہ طور پر غیر مجاز شکاریوں نے آگ لگائی ہو۔ایران کی جنگلات سے متعلق باڈی کے سربراہ، رضا افلاتونی نے تجویز دی ہے کہ آگ کا تعلق نجی رہائش گاہیں تعمیر کرنے کی غیر قانونی کوششوں کے تحت جنگلاتی علاقوں کو تباہ کرنے کی کوششوں سے بھی ہو سکتا ہے۔
یہ آگ ہیرکانی جنگلات (Hyrcanian Forests) کے لیے خطرہ ہے، جو بحیرۂ کیسپین کے جنوبی ساحل کے ساتھ پھیلے ہوئے ہیں اور ان کا قدیم ماحولیاتی تاریخ تقریباً 50 ملین سال پرانی ہے۔یونیسکو کے مطابق، ان جنگلات میں 3,200 پودوں کی اقسام موجود ہیں اور یہ “عالمی سطح پر قابل ذکر نباتاتی حیاتیاتی تنوع” کا حامل ہیں، جس کی وجہ سے انہیں 2019 میں عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔
