کوپ 30 معاہدے کےنئےمسودے سے’فوسل فیولز’ کاذکر غائب، مذاکرات میں مزید تناؤ

مذاکرات کو عارضی طور پر روکنا پڑا کیونکہ مقامِ اجلاس کے پویلین ایریا میں آگ لگ گئی

Editor News

رپورٹ : شمائلہ

بیلیم : برازیل کے شہر بیلیم میں جاری کوپ 30 (COP30) موسمیاتی سربراہی اجلاس میں جاری ہونے والے معاہدے کے ایک نئے مسودے میں فوسل فیولز (فطری ایندھن) سے بتدریج دور جانے کے عالمی منصوبے کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا، جس سے مذاکرات کے ایک اہم موڑ پر گہرے اختلافات پیدا ہو گئے ہیں جو اس ہفتے کے آخر میں ختم ہونے والے ہیں۔

برازیل کے شہر بیلیم میں فجر سے قبل جاری کیے گئے نئے مسودے کے متن میں تیل، گیس اور کوئلے سے منتقلی کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے کی تجویز کو خارج کر دیا گیا ہے، جو کہ اقوام متحدہ کے موسمیاتی مذاکرات کا مرکزی مسئلہ ہے۔

جرمنی، کینیا اور موسمیاتی لحاظ سے کمزور جزائری ریاستوں کے اتحاد سمیت درجنوں ممالک نے اس بات پر زور دیا تھا کہ 2023 میں دبئی میں ہونے والے کوپ 28 میں کیے گئے”فوسل فیولز سے بتدریج منتقلی” کے عہد کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنایا جائے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، سعودی عرب اور دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک حالیہ برسوں میں اس موضوع پر کسی بھی نئے معاہدے کی مزاحمت کر رہے ہیں اور اس سال بھی وہ اس منصوبے کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

یہ مسودہ متن اب بھی حتمی منظوری کے لیے تمام ممالک کے اتفاق رائے (Consensus) کا متقاضی ہے، اور جمعہ کو کسی معاہدے پر پہنچنے سے پہلے زبان اور شقوں پر مذاکرات جاری رہیں گے۔

حادثہ اور مذاکرات کا تعطل :سربراہی اجلاس کے میزبان ملک برازیل نے جمعرات کو بڑے مذاکراتی بلاکس کے ساتھ مشاورت کی۔تاہم، مذاکرات کو عارضی طور پر روکنا پڑا کیونکہ مقامِ اجلاس کے پویلین ایریا میں آگ لگ گئی، جس کے نتیجے میں مندوبین کو باہر نکالنا پڑا۔

تازہ ترین مسودہ دیگر شعبوں میں پیش رفت دکھاتا ہے، جس میں 2025 کی سطح سے 2030 تک عالمی موسمیاتی موافقت (Climate Adaptation) کے لیے فنانسنگ کو تین گنا کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔

تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یہ فنڈنگ امیر حکومتوں، کثیر الجہتی بینکوں یا نجی سرمایہ میں سے کس ذریعہ سے آئے گی— یہ ایک ایسا خلا ہے جس سے ترقی پذیر ممالک کو تشویش ہو سکتی ہے جو یہ دلیل دیتے ہیں کہ عوامی فنڈنگ کو موافقت کی حمایت کا مرکز رہنا چاہیے۔

اس مسودے میں اگلے تین کوپ سربراہی اجلاسوں میں تجارت پر ایک رسمی “مکالمہ” قائم کرنے کی بھی تجویز ہے، جس میں حکومتیں اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن جیسی تنظیمیں شامل ہوں گی۔ یہ چین سمیت کئی ممالک کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرتا ہے کہ موسمیاتی مباحثوں میں تجارتی خدشات کو شامل کیا جائے۔

اس اقدام کو یورپی یونین کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، کیونکہ مباحثے اکثر بلاک کی کاربن بارڈر لیوی کے گرد گھومتے ہیں— جسے جنوبی افریقہ اور بھارت نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ یہ اقدام ترقی پذیر معیشتوں کو سزا دیتا ہے

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *