رپورٹ | سیّد وجاہت حسین
امریکا میں محققین کا کہنا ہے کہ وہ خنزیر کے گردوں کی انسانوں میں پیوندکاری (Xenotransplantation) کو کامیاب بنانے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
ایک نیو جرسی کی رہائشی گردے کی مرض میں مبتلا مریضہ کہتی ہیں کہ یہ پیش رفت ہزاروں مریضوں کے لیے امید کا باعث ہے۔NYU کے ماہرین کی بڑی کامیابی اس ہفتے، NYU Langone Health کے ماہرین نے انسانی جسم میں خنزیر کے گردے پر ہونے والی مختلف قسم کی ردِ عمل کی پیچیدگیوں کو مؤثر طریقے سے علاج کرنے میں پیش رفت کی۔
ڈاکٹر ایڈم گریزمر، ایسوسی ایٹ پروفیسر NYU لینگون، نے کہا:”یہ امید دیتی ہے کہ اگر زندہ مریض میں پیوندکاری کے بعد ردِ عمل کا سامنا ہوا تو ہم اسے مؤثر طریقے سے علاج کر سکتے ہیں، اور خنزیر کے اعضاء کی انسانوں میں زندگی کو طبی طور پر اہم مدت تک بڑھا سکتے ہیں۔
” امریکامیں تقریباً ایک لاکھ افراد گردےٹرانسپلانٹ کےمنتظر ہیںایسی صورتحال جہاں طلب، دستیاب اعضاء سے کہیں زیادہ ہے۔اسی لیے xenotransplantation یعنی جانوروں کے اعضاء کی انسانوں میں پیوندکاری کو مستقبل کا ممکنہ حل سمجھا جا رہا ہے۔
فی الحال اس طریقے کا تجربہ 50 سے 70 سال کی عمر کے مریضوں پر کیا جا رہا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجربات کامیاب ہوتے ہیں تو آنے والے برسوں میں لاکھوں مریضوں کو زندگی کی نئی امید فراہم کی جا سکتی ہے۔
