آج دنیا بھی عالمی یوم برداشت منایاجارہاہے

بین الاقوامی یومِ رواداری کے موقع پر اقوام متحدہ نے کہا کہ ہمیں اُن بڑھتے ہوئے خطرات کو تسلیم کرنا ہوگا

Editor News

رپورٹ | شمائلہ

آج دنیا بھر میں عالمی یوم رواداری منایاجارہاہے۔ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1996 میں قرارداد 51/95 منظور کاتھا

اس حوالےسے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رواداری کی اپیل اس کی شناخت میں آج سے 70 سال قبل شامل کی گئی تھی، اور آج جب دنیا انتشار اور تیز رفتار تبدیلیوں کی لپیٹ میں ہے، تو اس منشور کا یہ پیغام اقوام متحدہ کے کام کا بنیادی ستون بنا ہوا ہے۔

تنظیم کے مطابق دنیا بھر کے معاشرے پہلے سے زیادہ متنوع ہو چکے ہیں مگر کئی جگہوں پر عدم برداشت بڑھ رہی ہے۔ فرقہ وارانہ کشیدگی متعدد تنازعات کی جڑ ہے، جبکہ پرتشدد انتہاپسندی، بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور ثقافتی صفایا عالمی خطرات بن چکے ہیں۔

دوسری جانب دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے بڑے جبری ہجرت کے بحران نے پناہ گزینوں اور دیگر کمزور گروہوں کے خلاف نفرت اور نسل پرستی کو جنم دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ رواداری کا مطلب صرف دوسروں کو برداشت کرنا نہیں، بلکہ یہ فعال اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔ رواداری کی تعلیم، اس کی پرورش اور اس کا دفاع ضروری ہے۔

اس کا مقصد ایسے معاشرے تعمیر کرنا ہے جو انسانی حقوق کے احترام پر قائم ہوں، جہاں خوف، عدم اعتماد اور محرومی کی جگہ تکثیریت، شراکت اور اختلافات کے احترام نے لے لی ہو۔

یہی پیغام بین الاقوامی یومِ رواداری کا ہے جسے 1995 میں یونیسکو کی جانب سے منظور کردہ رواداری کے اصولوں کے اعلامیے میں شامل کیا گیا تھا۔ یہی جذبہ ثقافتی ہم آہنگی کے لیے بین الاقوامی دہائی (2013-2022) کی بنیاد بھی ہے، جسے یونیسکو عالمی سطح پر آگے بڑھا رہا ہے۔

بین الاقوامی یومِ رواداری کے موقع پر اقوام متحدہ نے کہا کہ ہمیں اُن بڑھتے ہوئے خطرات کو تسلیم کرنا ہوگا جو انتشار پھیلانے والوں سے جنم لے رہے ہیں، اور اس عزم کا اعادہ کرنا ہوگا کہ ہم مکالمے، سماجی ہم آہنگی اور باہمی سمجھ بوجھ پر مبنی راستہ اپنائیں گے

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *