ویب ڈیسک(28اکتوبر2028): صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے “ہش منی” کیس میں مجرمانہ سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی
نیویارک: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مجرمانہ سزا کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ مقدمہ کبھی دائر ہی نہیں کیا جانا چاہیے تھا اور عدالت کا فیصلہ منسوخ کیا جانا چاہیے۔
ٹرمپ کے وکلاء نے اپیل میں وہی نکات دہرائے ہیں جو پہلے تفتیش اور مقدمے کے دوران مسترد کیے جا چکے تھے۔ انہوں نے مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ—جو کہ ڈیموکریٹ ہیں—پر الزام لگایا کہ انہوں نے سیاسی بنیادوں پر کیس دائر کیا۔ مزید یہ بھی کہا گیا کہ جج نے مقدمے سے خود کو علیحدہ نہ کر کے غلطی کی اور وہ شواہد قبول کیے جو ٹرمپ کے مطابق صدارتی استثنا کے تحت شامل نہیں کیے جانے چاہیے تھے۔
اپیل میں کہا گیا:
“ڈسٹرکٹ اٹارنی نے ایسے الزامات کو نشانہ بنایا جنہیں کبھی نیویارک کے قانون کی خلاف ورزی نہیں سمجھا گیا۔ انہوں نے وقت گزرنے کے باعث ناقابلِ سماعت معمولی الزامات کو ایک پیچیدہ قانونی تھیوری کے تحت یکجا کر کے ایک مبینہ فوجداری مقدمہ بنایا . اور اسے سماعت کے آخری مرحلے تک پوشیدہ رکھا۔ یہ کیس کبھی عدالت میں آنا ہی نہیں چاہیے تھا، سزا تو بہت دور کی بات ہے۔”
یہ تفصیلات 96 صفحات پر مشتمل اپیل میں درج کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ مئی 2024 میں ٹرمپ کو 34 الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے سابق وکیل مائیکل کوہن کو ادائیگیوں کا حساب کتاب غلط ظاہر کر کے چھپایا۔ کوہن نے 2016 کے صدارتی انتخاب سے چند روز قبل بالغ فلم اداکارہ اسٹورمی ڈینیئلز کو $130,000 کی رقم دی تھی تاکہ وہ ٹرمپ کے ساتھ مبینہ تعلق کے بارے میں خاموش رہیں۔
ٹرمپ نے اس تعلق کی سختی سے تردید کی ہے اور مقدمے کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔
