ٹرمپ کا ریاستی آرٹیفیشل انٹیلیجنس قوانین کو غیر مؤثر بنانے کے لیے ایگزیکٹو آرڈر پر غور

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے ایگزیکٹو آرڈر پر غور کر رہے ہیں

Editor News

رپورٹ | سید وجاہت حسین

واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے ایگزیکٹو آرڈر پر غور کر رہے ہیں جو آرٹیفیشل انٹیلیجنس (AI) سے متعلق ریاستی قوانین کو قانونی کارروائیوں اور وفاقی فنڈنگ روک کر بے اثر بنانے کا اختیار دے گا۔

بدھ کو رائٹرز کے دیکھے گئے مسودے کے مطابق یہ اقدام ان ریاستی قوانین کو نشانہ بنائے گا جنہیں ٹیکنالوجی کمپنیاں جدت کی راہ میں رکاوٹ قرار دیتی ہیں۔

یہ کوشش جس پر ریاستوں کی جانب سے شدید ردعمل متوقع ہے. اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ٹرمپ AI کمپنیوں کو ریاستی سطح کے مختلف قوانین سے نجات دلانے کے لیے کس حد تک جانے کو تیار ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ جب تک کوئی حکم باضابطہ طور پر جاری نہیں ہوتا، ممکنہ ایگزیکٹو آرڈرز پر گفتگو محض قیاس آرائیاں ہیں۔

دستاویز کے مطابق یہ حکم اٹارنی جنرل پیَم بونڈی کو ایک “AI مقدمہ بازی ٹاسک فورس” قائم کرنے کی ذمہ داری دے گا، جس کا واحد مقصد ریاستی AI قوانین کو عدالت میں چیلنج کرنا ہوگا۔ ٹاسک فورس یہ مؤقف اختیار کر سکتی ہے کہ ایسے قوانین غیر آئینی طور پر بین الریاستی تجارت کو منظم کرتے ہیں، یا موجودہ وفاقی قواعد سے متصادم ہیں، یا بصورت دیگر غیر قانونی ہیں۔

اس کے علاوہ، محکمۂ تجارت کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ ریاستی قوانین کا جائزہ لے اور ایسی گائیڈ لائنز جاری کرے جن کی بنیاد پر بعض صورتوں میں ریاستوں کے براڈبینڈ فنڈز روکے جا سکیں۔

اس سال کے آغاز میں امریکی سینیٹ نے 1 کے مقابلے میں 99 ووٹوں سے ایک ایسے اقدام کو مسترد کر دیا تھا جس کے تحت AI قوانین کو محدود کیا جانا تھا۔ ابتدائی مجوزہ مسودے میں کہا گیا تھا کہ جن ریاستوں نے AI کے لیے سخت ضابطے بنائے ہیں، انہیں 42 ارب ڈالر کے BEAD براڈبینڈ پروگرام سے فنڈنگ نہیں ملے گی۔

اس وقت دونوں بڑی جماعتوں کے ریاستی قانون سازوں اور اٹارنی جنرلس نے اس تجویز کی مخالفت کی تھی، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اس سے وہ اپنے شہریوں کو دھوکے، ڈیپ فیکس اور بچوں کے استحصال کی تصاویر سے بچانے کی صلاحیت کھو دیں گے۔

یہ معاملہ اس وقت دوبارہ گرم ہو گیا جب منگل کو ٹرمپ نے ریپبلکن ارکانِ کانگریس کی ایک نئی تجویز کی حمایت کی، جس میں قومی دفاعی اختیارات کے قانون (NDAA) میں اسی طرح کی شق شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ڈیموکریٹک سینیٹر ایڈم شف (کیلی فورنیا) اور ریپبلکن سینیٹر جوش ہاؤلی (میزوری) سمیت کئی قانون سازوں نے اس ترمیم کی مخالفت کی ہے۔

ٹرمپ کے مجوزہ ایگزیکٹو آرڈر میں وائٹ ہاؤس کے لیجسلیٹو ڈائریکٹر جیمز بریڈ اور AI کے خصوصی سربراہ ڈیوڈ ساکس کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ ایسی وفاقی قانون سازی کی سفارش کریں جو ریاستی AI قوانین کو غیر مؤثر کر سکے، جبکہ وفاقی ایجنسیاں ایسے طریقے تلاش کریں کہ ان ریاستی ضوابط کو روکا جا سکے۔مسودہ کیلیفورنیا کے نئے نافذ کردہ AI انکشاف قانون پر تنقید کرتا ہے اور اسے “پیچیدہ اور بوجھل” قرار دیتا ہے۔

اسی طرح کولوراڈو کے اس قانون کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جو الگورتھمک امتیاز کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اس سے AI ماڈلز کو اپنے پروگرامنگ میں تنوع، مساوات اور شمولیت (DEI) جیسے تصورات شامل کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *