سی او پی 30میں موسمیاتی غلط معلومات کے خلاف عالمی جنگ کااعلان

۔ان کے مطابق نوجوان “امید اور رجائیت کا سب سے بڑا ذریعہ” ہیں، اور روزمرہ کی چھوٹی تبدیلیاں بھی “مائیکرو ریولوشنز” پیدا کر سکتی ہیں جو عالمی سطح پر بڑے اثرات مرتب کرتی ہیں

Editor News

رپورٹ |عاطف خان : 12 نومبر

بیلیم: برازیل کے صدر Luiz Inácio Lula da Silva نے COP30 کے افتتاحی اجلاس میں واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف لڑائی میں “سچائی” کے لیے جدوجہد اب اتنی ہی اہم ہو چکی ہے جتنی کاربن اخراج میں کمی کی کوششیں۔ انہوں نے زور دیا کہ COP30 کو “موسمیاتی انکار کرنے والوں کی ایک اور شکست” ثابت ہونا چاہیے۔

بدھ کے روز برازیل، کینیڈا، فرانس، جرمنی اور اسپین سمیت 12 ممالک نے پہلی بار “Declaration on Information Integrity on Climate Change” پر دستخط کیے، جس کا مقصد جھوٹے اور گمراہ کن مواد کے بہاؤ کو روکنا اور ماحولیاتی صحافیوں، سائنس دانوں اور محققین جیسے محاذِ اول کے کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

یہ اعلامیہ Global Initiative for Information Integrity on Climate Change کے تحت پیش کیا گیا، جو سوشل میڈیا اور دیگر آن لائن ذرائع کے ذریعے پھیلائی جانے والی موسمیاتی غلط معلومات کے نیٹ ورکس کو توڑنے اور شواہد پر مبنی آوازوں کو ہراسانی اور حملوں سے محفوظ رکھنے کے عملی اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے۔ برازیل کے سیکریٹری برائے ڈیجیٹل پالیسی João Brant نے کہا کہ مقصد واضح ہے: “سچائی کی ایک لہر پیدا کرنا۔”

یہ عالمی اقدام برازیل، اقوامِ متحدہ کے ڈیپارٹمنٹ آف گلوبل کمیونیکیشنز اور یونیسکو کی شراکت داری سے جون میں شروع کیا گیا تھا۔

اقوامِ متحدہ کی سینئر مشیر برائے انفارمیشن انٹیگریٹی Charlotte Scaddan نے خبردار کیا کہ غلط معلومات صرف سائنسی انکار تک محدود نہیں۔

“یہ ماہرین، صحافیوں اور محققین پر حملوں سے لے کر سائنسی اتفاقِ رائے کو چیلنج کرنے اور حلوں کے بارے میں جھوٹے بیانیے بنانے تک ہر سطح پر موسمیاتی عمل کو نقصان پہنچاتی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “ہم ’انفارمیشن لانڈرنگ‘ دیکھ رہے ہیں—یعنی غلط معلومات کو کئی پلیٹ فارمز سے گزار کر اسے معتبر ظاہر کیا جاتا ہے

اس نئے اقدام کے تین ستون ہیں: تحقیق کے لیے فنڈنگ، شواہد جمع کرنا، اور COP کے عمل میں شامل کرنا۔ پہلی بڑی پیش رفت یہ ہے کہ پہلی بار “اطلاعات کی سچائی” سرکاری COP ایجنڈے میں شامل کر لی گئی ہے۔

غلط معلومات : COP30 کے لیے براہِ راست خطرہ:

COP30 کے اسپیشل اینوائے برائے انفارمیشن انٹیگریٹی، Frederico Assis نے خبردار کیا کہ مسئلہ سنگین ہے۔
“غلط معلومات سیاسی انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہیں، زندگیوں کو خطرے میں ڈالتی ہیں، اور موسمیاتی مذاکرات کو متاثر کر سکتی ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ:غلط معلومات COP کے سفارتی مذاکرات،ایکشن ایجنڈے،عوامی شمولیت،ہر چیز کو متاثر کر سکتی ہیں۔

ان کے مطابق پیچیدہ الگورتھم اکثر “سازشی اور گمراہ کن مواد” کو بڑھاوا دیتے ہیں، اس لیے سیاسی، مذہبی، سماجی رہنماؤں اور میڈیا کی متحرک شمولیت لازمی ہے۔

موسمیاتی جھوٹ کا کوڈ توڑنے کی کوشش
UNESCO کے ماہر Guilherme Canela کے مطابق، پہلی بار COP ایجنڈے میں اس مسئلے کو شامل کرنا “انتہائی ضروری اور دیر سے اٹھایا گیا قدم” ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک دنیا بہت کم جانتی ہے کہ موسمیاتی غلط معلومات کے پیچھے کون ہے:“کسے فائدہ پہنچتا ہے؟ یہ مواد زیادہ تیزی سے کیوں پھیلتا ہے؟ اسے کون فنڈ کرتا ہے؟ جب تک یہ نہیں سمجھیں گے، اس کا حل بنانا مشکل ہے۔”اسی مقصد کے لیے Global Fund for Information Integrity on Climate Change قائم کیا گیا ہے، جسے تقریباً 100 ممالک سے 447 درخواستیں موصول ہوئیں۔ برازیل کی جانب سے ابتدائی 1 ملین ڈالر کی فنڈنگ سے زیادہ تر پراجیکٹس ترقی پذیر ممالک کے ہیں۔

غلط معلومات کی بدلتی چالیں
Maria Clara Moraes، جو TikTok پر آدھے ملین سے زائد فالوورز رکھتی ہیں، کہتی ہیں کہ موسمیاتی غلط معلومات منظم، طاقتور اور اکثر “فوسل فیول انڈسٹری” کی حمایت یافتہ ہوتی ہیں۔ان کے مطابق ایک خطرناک بیانیہ یہ ہے کہ “اب کچھ نہیں ہو سکتا” یا “COP جیسے اجلاس بے فائدہ ہیں مکمل طور پر غلط ہے۔انہوں نے کہا:“یہ کہنا کہ عمل سست یا پیچیدہ ہے، یہ بھی غلط معلومات ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عالمی تعاون اور ایسے فورمز بہت ضروری ہیں۔”

نئی نسل امید کی کرن
چیلنجز کے باوجود، Moraes نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی آگاہی کو امید کی علامت قرار دیتی ہیں۔ سائنس پر مبنی مواد اور پائیداری کے بارے میں گفتگو نے نئی نسل کو زیادہ باشعور بنا دیا ہے۔ان کے مطابق نوجوان “امید اور رجائیت کا سب سے بڑا ذریعہ” ہیں، اور روزمرہ کی چھوٹی تبدیلیاں بھی “مائیکرو ریولوشنز” پیدا کر سکتی ہیں جو عالمی سطح پر بڑے اثرات مرتب کرتی ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *