پاکستانی نژادعلیشا خان کی انتخابات میں بھاری اکثریت سےجیت

پاکستانی نژاد امریکی ہونے کے ناطے، وہ جنوبی ایشیائی کمیونٹی کی نمائندہ آواز بن کر ابھری ہیں

Editor News

ویب ڈسک|7نومبر

جنوبی براؤنز وِک، نیوجرسی : 4 نومبر کو ہونے والے ابتدائی غیر حتمی نتائج کے مطابق علیشا خان کو دوبارہ منتخب کر لیا گیا ہے اور وہ ‎South Brunswick Board of Education کی رکن بنیں گی۔

اس انتخاب میں چار نشستیں طے کی گئی تھیں جن میں تین تین سالہ مین مدت کے لیے اور ایک دو سالہ بقایا مدت کے لیے تھیں۔ خان نے تین سالہ مدت کے لیے نشست میں حافظ یعنی بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کرکےکامیاب رہیں۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق تین سالہ مدت کی نشستوں میں خان نے تقریباً 7056ووٹ حاصل کیے جو کل ووٹوں کا تقریباً 22.25فیصد تھے۔

ان کا بیان اور ترجیحات

علیشاخان نے کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ وہ طالبِ علموں کی فلاح و بہبود، تعلیمی مالیاتی پائداری، اور کمیونٹی کی شراکت داری کو فروغ دینے کے اپنے عہد کو جاری رکھتے ہوئے ہر طالبِ علم کو برابر مواقع” فراہم کرنا چاہتی ہیں۔ انتخابی مہم میں انھوں نے درج ذیل ترجیحات پیش کی تھیں۔

* تعلیمی مالیاتی صحت کی بحالی اور جدت طرازی کے ذریعے فنڈنگ کے نئے ذرائع تلاش کرنا۔
* بورڈ کے فیصلوں میں شفافیت اور کمیونٹی کی شرکت کو یقینی بنانا۔
* طلبا کی ذہنی صحت اور بہبود پر توجہ دینا۔
* مستقبل کے لیے تیّار کرنے والا معیاری تعلیمی ماحول قائم کرنا۔

کمیونٹی اور نمائندگی کا مفہوم

علیشا خان کی کامیابی اس اعتبار سے اہم ہے کہ وہ نوجوان رہنماؤں میں شمار ہوتی ہیں اور مقامی سطح پر نمایاں بحیثیت پاکستانی/جنوبی ایشیائی نسل کی نمائندہ کے حیثیت سے سامنے آئیں ہیں۔ ان کی دوبارہ کامیابی اس بات کا عکاس ہے کہ مقامی انتخابات میں بھی تنوع اور حکمرانی میں شمولیت کا کلچر مضبوط ہو رہا ہے۔

انتخابی مہم اور عوامی اعتماد

الیشا خان نے اپنی مہم کے دوران “Putting Students First” کے نعرے کو بنیاد بنایا۔ ان کی مہم تعلیمی معیار، مالی شفافیت، اور طلبا کی ذہنی صحت پر مرکوز رہی۔
انہوں نے ووٹروں کو یقین دلایا کہ وہ اسکول ڈسٹرکٹ کے مالی وسائل کا مؤثر استعمال کریں گی اور فنڈنگ کے نئے، تخلیقی ذرائع تلاش کریں گی تاکہ ان کا یہ مؤقف عوام میں مقبول ہوا، خاص طور پر والدین اور اساتذہ میں جنہوں نے انہیں ایک قابلِ اعتماد، متحرک اور نوجوان قیادت کے طور پرسراہا۔طلبا کو بہتر سہولیات میسر آئیں۔

کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں علیشا خان نے کہا:
“یہ کامیابی صرف میری نہیں بلکہ ہمارے پورے کمیونٹی کی ہے۔ میں ہر بچے کے لیے برابر مواقع، ذہنی صحت کی دیکھ بھال، اور معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے پہلے سے زیادہ محنت کروں گی۔”انہوں نے کہا کہ بورڈ کے فیصلوں میں شفافیت اور کمیونٹی کی شمولیت کو یقینی بنانا ان کی اولین ترجیح رہے گی

الیشا خان کی کامیابی نہ صرف تعلیمی قیادت بلکہ نسلی و ثقافتی نمائندگی کے لحاظ سے بھی ایک سنگ میل ہے۔
پاکستانی نژاد امریکی ہونے کے ناطے، وہ جنوبی ایشیائی کمیونٹی کی نمائندہ آواز بن کر ابھری ہیں۔ ان کی قیادت اس بات کی علامت ہے کہ نوجوان، خواتین اور اقلیتی گروہ مقامی حکمرانی میں فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *