موسمیاتی تبدیلی کرۂ ارض کے سب سے طاقتور قدرتی دفاع کو خطرے میں ڈال رہی ہے
یو این اقتصادی کمیشن برائے یورپ (UNECE) نے کہا ہے کہ آئندہ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اجلاس “COP30” میں جنگلات کی بحالی اور مزاحمت کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کوششوں کا مرکزی حصہ بنایا جائے۔
یو این ای سی ای کی فاریسٹ ڈویژن کی ڈائریکٹر پاؤلا دیدا نے کہا، “شمالی نصف کرہ کے جنگلات موسمیاتی توازن کے لیے نہایت اہم ہیں۔” ان کے مطابق، “گزشتہ برسوں میں موسمیاتی مذاکرات میں جنگلات پر توجہ کم ہوتی جا رہی ہے، جبکہ یہ کسی بھی حل کا بنیادی جز ہیں۔”
رپورٹ کے مطابق، دنیا کے 54 فیصد جنگلات صرف پانچ ممالک — برازیل، چین، کینیڈا، روس اور امریکا — میں واقع ہیں، جن میں سے تین یو این ای سی ای کے خطے میں آتے ہیں۔
دنیا کے جنگلات کا کل رقبہ 4.14 ارب ہیکٹر ہے، یعنی زمین کی کل سطح کا تقریباً ایک تہائی، جن میں سے 42.5 فیصد یو این ای سی ای کے خطے میں شامل ہیں۔

اگرچہ 1990 سے اب تک دنیا کے جنگلات میں 203 ملین ہیکٹر کمی واقع ہوئی ہے، لیکن یو این ای سی ای کے خطے میں جنگلات کا رقبہ تقریباً 60 ملین ہیکٹر بڑھا ہے۔ تاہم، رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت اب شدید جنگلاتی آگ، کیڑوں کے حملوں اور موسمیاتی بحران سے خطرے میں ہے۔
یو این ای سی ای کی سربراہ تاتیانا مولسیان نے کہا، “جو کچھ ہم نے گزشتہ تین دہائیوں میں حاصل کیا، وہ اب خطرے میں ہے۔ ہم زمین کے سب سے مؤثر قدرتی دفاع کو کھونے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔”
رپورٹ میں کہا گیا کہ “آگ، خشک سالی اور بڑھتے درجہ حرارت نے جنگلات کو ایک نازک موڑ تک پہنچا دیا ہے۔”
COP30 اجلاس 10 سے 21 نومبر تک برازیل کے شہر بیلیم میں منعقد ہوگا، میں عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جنگلات کے تحفظ کو عالمی کاربن سلامتی کی بنیاد کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق، بوریل جنگلات جو بنیادی طور پر روس اور کینیڈا کے قطبی علاقوں میں واقع ہیں زمین کی سطح کے تقریباً 9.3 فیصد حصے پر پھیلے ہوئے ہیں اور دنیا کے 32 فیصد زمینی کاربن ذخائر رکھتے ہیں۔ لیکن یہ جنگلات بڑھتے درجہ حرارت، پگھلتی برف اور شدید آگ کے باعث خطرے میں ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جنگلات کا مؤثر انتظام نہ کیا گیا تو یہ کاربن جذب کرنے کے بجائے خارج کرنے لگیں گے۔ یو این ای سی ای نے آگ کی روک تھام، کیڑوں پر قابو، اور جنگلات کی بحالی پر زور دیا ہے، تاکہ یہ قدرتی ڈھال آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رہ سکے۔
