ویب ڈیسک|6نومبر
اقوامِ متحدہ نے سوڈان کے دارفور خطے کے دارالحکومت الفاشر میں شہریوں کے خلاف بڑھتی ہوئی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہا، “ہم عام شہریوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیوں کی بڑھتی ہوئی اطلاعات سے انتہائی پریشان ہیں،” جن میں “قتل، جنسی تشدد، تذلیل، بھتہ خوری اور حملوں” کی اطلاعات شامل ہیں۔ یہ مظالم گذشتہ ہفتے ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) ملیشیا کے شہر پر قبضے کے بعد سامنے آئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق، 26 اکتوبر سے اب تک تقریباً 82 ہزار افراد الفاشر اور اس کے نواحی علاقوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ زیادہ تر افراد تاویلا کی طرف جا رہے ہیں، جو پہلے ہی پچھلی لڑائیوں سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد کی میزبانی کر رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تولیدی حقوق (UNFPA) نے خبردار کیا ہے کہ نقل مکانی کے دوران خواتین اور لڑکیاں عصمت دری، اغوا اور دیگر سنگین تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں۔
فرحان حق نے بتایا کہ مقامی ذرائع کے مطابق تقریباً 1,300 افراد گولیوں کے زخموں کے ساتھ تاویلا پہنچے ہیں، جو شہر سے فرار کے دوران حملوں میں زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا، “ہم ایک بار پھر جنگ بندی کے فوری نفاذ اور تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ شہریوں اور انسانی امدادی کارکنوں کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنایا جانا چاہیے۔”
دوسری جانب، اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (UNHCR) نے بتایا کہ چاڈ اس وقت 14 لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، جن میں اکثریت دارفور سے آنے والوں کی ہے۔
ادارے نے خبردار کیا کہ جیسے جیسے الفاشر میں تشدد بڑھ رہا ہے، مزید لوگ سرحد پار کر کے چاڈ کا رخ کر سکتے ہیں۔ فرحان حق کے مطابق، “الفاشر میں بڑھتے ہوئے تشدد کے باعث چاڈ میں پناہ گزینوں کی ایک اور بڑی لہر متوقع ہے، جس سے میزبان برادریوں پر دباؤ مزید بڑھے گا۔”
