عاطف خان | 4 نومبر
ابتدائی ووٹنگ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیو جرسی اور ورجینیا میں گورنر کے لیے ڈیموکریٹ امیدوار انتخابی دن سے قبل نسبتاً بہتر پوزیشن میں ہیں .
نیویارک سٹی میں، اینڈریو کومو بظاہر اپنی پرائمری کے مقابلے میں مضبوط پوزیشن میں ابھرے ہیں، تاہم زوہرن ممدانی کے حامی ووٹرز کی ایک بڑی تعداد نے بھی ابتدائی ووٹنگ کے دوران بھرپور شرکت کی ہے۔
سی این این کے ماہرین نے ان تینوں مقامات پر انتخاب سے پہلے کی ووٹنگ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا ہے۔ نیو جرسی اور ورجینیا کے نتائج کا موازنہ 2024 کے اعداد و شمار سے کیا گیا تاکہ گزشتہ چار سالوں میں ووٹنگ کے رجحانات میں آنے والی تبدیلیوں کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
نیو جرسی: ڈیموکریٹس کی برتری
نیو جرسی میں ڈیموکریٹس نے میل اور ابتدائی براہِ راست ووٹنگ دونوں میں ریپبلکنز کے مقابلے میں زیادہ شرح سے ووٹ ڈالے، جس سے گورنر کی امیدوار امریکی نمائندہ میکی شیریل انتخابی دن سے پہلے نسبتاً مضبوط پوزیشن میں دکھائی دے رہی ہیں۔ گزشتہ سال اسی وقت کملا ہیرس کی پوزیشن اتنی مضبوط نہیں تھی، اگرچہ وہ آخرکار ریاست میں تقریباً 6 پوائنٹس کے فرق سے جیت گئی تھیں۔
جمعرات کے اختتام تک رجسٹرڈ ڈیموکریٹس نے میل بیلٹ ریٹرنز میں رجسٹرڈ ریپبلکنز پر 41 پوائنٹس سے زائد کی برتری حاصل کر لی تھی — جو گزشتہ سال کے اسی موقع پر 39 پوائنٹس کے فرق سے تقریباً دو پوائنٹس زیادہ ہے۔ لیکن اس سال کا نمایاں فرق یہ ہے کہ ڈیموکریٹس نے براہِ راست ابتدائی ووٹنگ میں بھی تقریباً 2 پوائنٹس کی برتری حاصل کر رکھی ہے، جبکہ گزشتہ سال اسی وقت وہ 2 پوائنٹس سے پیچھے تھے۔
اگرچہ ابتدائی ووٹنگ کے تجزیے سے یہ اشارے مل سکتے ہیں کہ کون سے امیدوار نسبتاً بہتر پوزیشن میں ہیں، لیکن یہ جاننا ممکن نہیں کہ ابتدائی ووٹرز نے کس کے حق میں ووٹ ڈالا۔ اس کے علاوہ، بیشتر ووٹ انتخابی دن یعنی 4 نومبر کو ڈالے جائیں گے، اس لیے حتمی نتیجہ ابھی غیر یقینی ہے۔
نیویارک سٹی: نوجوانوں کی ووٹنگ میں تیزی سےدلچسپی
نیو یارک سٹی کے میئر کے انتخاب میں ووٹروں کی اکثریت رجسٹرڈ ڈیموکریٹس پر مشتمل ہے، اور ابتدائی براہِ راست ووٹنگ کے آغاز میں بزرگ ووٹرز نے پرائمری کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں شرکت کی۔ پرائمری کے دوران نوجوان ووٹرز کی بھرپور حمایت نے زوہرن ممدانی کو حیران کن کامیابی دلائی تھی۔ تاہم، ابتدائی ووٹنگ کے دوران بتدریج نوجوان ووٹرز کی شمولیت میں اضافہ ہوا اور اس مرتبہ مجموعی ووٹر آبادی ماضی کے بلدیاتی انتخابات کے مقابلے میں خاصی کم عمر دکھائی دے رہی ہے۔
سی این این کے تجزیے کے مطابق، نیویارک سٹی الیکشن بورڈ کے ابتدائی ووٹنگ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیسے جیسے براہِ راست ووٹنگ آگے بڑھی، ڈیموکریٹ ووٹروں میں نوجوانوں کا تناسب بڑھتا گیا۔ ابتدائی ووٹنگ کے پہلے دن بزرگ ووٹرز نوجوانوں سے تقریباً 50 پوائنٹس زیادہ تھے، لیکن آخری دن یہ فرق گھٹ کر 20 پوائنٹس سے بھی کم رہ گیا۔
نیویارک سٹی: ووٹنگ کے اعداد و شمار میں عمر اور علاقے کا فرق نمایاں
تازہ اعداد و شمار کے مطابق، نیویارک سٹی میں ابتدائی براہِ راست ووٹ ڈالنے والے رجسٹرڈ ڈیموکریٹس میں سے تقریباً 49 فیصد (جبکہ مجموعی ووٹروں میں 51 فیصد) کی عمر 50 سال یا اس سے زیادہ ہے۔ دوسری جانب، ڈیموکریٹس میں 18 سے 29 سال کے ووٹروں کی شرح 17 فیصد ہے
یہ تناسب تقریباً ویسا ہی ہے جیسا ڈیموکریٹک پرائمری میں دیکھا گیا تھا، جہاں ایل ٹو (L2) کے ڈیٹا کے مطابق 48 فیصد ووٹرز کی عمر 50 سال یا اس سے زیادہ تھی اور 18 فیصد کی عمر 18 سے 29 سال کے درمیان۔
سروے ظاہر کرتے ہیں کہ نوجوان ووٹرز کی اکثریت زوہرن ممدانی کی بھرپور حمایت کر رہی ہے، جبکہ آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترے اینڈریو کومو کو نسبتاً بڑی عمر کے ووٹروں میں معمولی برتری حاصل ہے۔
اس سال کی ووٹنگ کا رجحان 2021 کے بلدیاتی انتخاب کے مقابلے میں کہیں زیادہ نوجوان ہے، جب صرف 9 فیصد ووٹرز کی عمر 18 سے 29 سال کے درمیان تھی، جبکہ 62 فیصد کی عمر 50 سال یا اس سے زیادہ تھی۔
ڈیموکریٹ ووٹوں کی جغرافیائی تقسیم بھی کومو کے حق میں زیادہ سازگار نظر آتی ہے۔ ٹرن آؤٹ ان علاقوں میں سب سے زیادہ رہا جہاں کومو نے جون کی پرائمری میں بہتر کارکردگی دکھائی تھی، جبکہ ممدانی کے مضبوط علاقوں میں شرحِ شرکت نسبتاً کم رہی۔ کومو کے حامی علاقوں نے اپنی پرائمری کی ابتدائی ووٹنگ کے مقابلے میں 177 فیصد ووٹ ڈالے، جبکہ ممدانی کے مضبوط علاقوں میں یہ شرح 132 فیصد رہی
ورجینیا: اسپین برگر کی پوزیشن نسبتاً مضبوط
ورجینیا میں ووٹرز پارٹی کے لحاظ سے رجسٹر نہیں ہوتے، لیکن اب تک ڈالے گئے ووٹوں کی جغرافیائی تقسیم سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیموکریٹ امیدوار ایبیگیل اسپین برگر انتخابی دن سے قبل نسبتاً مضبوط پوزیشن میں ہیں۔
یہ پوزیشن گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتر ہے، جب کملا ہیرس نے ورجینیامیں 6 پوائنٹس سے کم فرق سے کامیابی حاصل کی تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ابتدائی ووٹنگ کے رجحانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسپین برگر کو ڈیموکریٹک علاقوں میں بہتر کارکردگی کا فائدہ حاصل ہو رہا ہے، جو انہیں انتخابی دن پر معمولی مگر واضح سبقت دے سکتا ہے۔
