رپورٹ | سیّد وجاہت حسین
واشنگٹن میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ میڈیا بریفنگ میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر اہم اعلانات کیے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے واضح کیا کہ سعودی عرب خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ابراہم معاہدے (Abraham Accords) کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتا ہے۔تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاہدے میں شمولیت کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل (Two-State Solution) کی ضمانت ناگزیر ہے۔
صدر ٹرمپ نے محمد بن سلمان کومستقبل کا بادشاہ” اور ایک بہترین و قابل رہنما قرار دیا۔ انہوں نے ولی عہد کو اپنا “اچھا دوست” بھی کہا اور انسانی حقوق سمیت مختلف شعبوں میں ان کے کام کو سراہا۔صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان ایک اہم دفاعی تعاون کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت امریکا سعودی عرب کو جدید ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کی درخواست پر یہ بھی تصدیق کی کہ امریکا شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا عمل شروع کر رہا ہے
سرمایہ کاری اور معاشی اقدامات
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد وہ امریکا میں $2.1 کھرب (2.1 ٹریلین ڈالر) کی سرمایہ کاری لا چکے ہیں، اور سعودی تعاون سے مزید ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔سعودی ولی عہد نے اعلان کیا کہ سعودی عرب کمپیوٹنگ، چپس اور سیمی کنڈکٹرز کے شعبوں میں بڑی سرمایہ کاری کرے گا، جبکہ مصنوعی ذہانت میں امریکا کے ساتھ تعاون کو مستقبل کا اہم موقع قرار دیا۔
خطے میں استحکام اور ایران
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنایا، اور مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب کے ساتھ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون امن کے قیام میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اپنے دورِ اقتدار میں انہوں نے آٹھ جنگیں رکوائیں، جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکنا بھی شامل ہے۔
