فیفا کا آن لائن بدسلوکی کےخلاف سخت ایکشن

فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو نے کہا “فٹبال میدان میں ہو، اسٹیڈیم میں یا آن لائن یہ ایک محفوظ اور سب کے لیے قابلِ احترام جگہ ہونی چاہیے

Editor News

رپورٹ| وجاہت حسین

فیفا نےکھلاڑیوں اور آفیشلز کے خلاف آن لائن ہراسگی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے نمٹنے کے لیے اپنے اقدامات تیز کردیئے۔

بین الاقوامی یومِ برداشت کے موقع پر فیفا نے بتایا کہ اس کی سوشل میڈیا پروٹیکشن سروس (SMPS) نے رواں سال کے آغاز سے اب تک سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود 30 ہزار سے زائد توہین آمیز پوسٹس کی نشاندہی کی ہے، جبکہ 2022 میں اس ٹول کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 65 ہزار سے زیادہ پوسٹس کو رپورٹ کیا جا چکا ہے۔

رواں سال ارجنٹینا، برازیل، فرانس، پولینڈ، اسپین، برطانیہ اور امریکہ کے 11 افراد کو فیفا مقابلوں کے دوران بدسلوکی کے باعث مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا گیا، جن میں سے ایک کیس انٹرپول کو بھی بھیجا گیا ہے۔ متعلقہ قومی فٹبال فیڈریشنز کو بھی آگاہ کیا گیا تاکہ مقامی سطح پر مزید کارروائی کی جا سکے۔

فیفا نے کہا کہ وہ اُن افراد کو بلیک لسٹ بھی کر رہا ہے جن کی جانب سے “انتہائی بدسلوکی” ثابت ہو جائے، اور ان پر مستقبل کے فیفا ٹورنامنٹس یا ایونٹس کے ٹکٹ خریدنے پر پابندی لگا دی جائے گی۔

SMPS کو اس سال کئی مقابلوں میں استعمال کیا گیا، جن میں امریکہ میں ہونے والا 32 ٹیموں پر مشتمل پہلا کلب ورلڈ کپ بھی شامل ہے۔
اس ٹورنامنٹ کے دوران سروس نے پانچ پلیٹ فارمز پر 2,401 فعال اکاؤنٹس کی نگرانی کی، 59 لاکھ پوسٹس کا تجزیہ کیا، جن میں سے 1,79,517 کو جائزے کے لیے نشان زد کیا گیا، اور 20,587 کو براہِ راست پلیٹ فارمز پر رپورٹ کیا۔

فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو نے کہا “فٹبال میدان میں ہو، اسٹیڈیم میں یا آن لائن یہ ایک محفوظ اور سب کے لیے قابلِ احترام جگہ ہونی چاہیے۔ ہمارا پیغام واضح ہے: بدسلوکی کی کوئی جگہ نہیں، اور ہم اپنے رکن ممالک، کنفیڈریشنز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر ایسے افراد کو جواب دہ بناتے رہیں گے۔”

SMPS جدید ٹیکنالوجی اور انسانی نگرانی کا امتزاج استعمال کرتا ہے تاکہ نسل پرستانہ، امتیازی یا دھمکی آمیز مواد کو بروقت شناخت، فلٹر اور بلاک کیا جا سکے، اور کھلاڑیوں کے مداحوں کو ایسے مواد کے اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *