مین ہیٹن یونیورسٹی کی پروفیسر مارگریٹ گروارک کیاکہتی ہیں؟

ممدانی کے لیے عملی چیلنجز کم نہیں ہوں گے، بالخصوص بجٹ خسارے، رہائشی بحران اور کاروباری طبقے

Editor News

عاطف خان | 5نومبر

نیویارک : مین ہیٹن یونیورسٹی کی سیاسیات کی پروفیسر مارگریٹ گروارک نے نیوز 12 کے پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے نیویارک سٹی کے میئرل انتخابات کے نتائج اور ان کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ زوہران ممدانی کی تاریخی فتح صرف سیاسی تبدیلی نہیں بلکہ سماجی اور نسلی سطح پر بھی ایک نئے باب کی علامت ہے۔ پروفیسر گروارک کے مطابق، ممدانی کی کامیابی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ نیویارک کے ووٹر اب ایسے رہنماؤں کو ترجیح دے رہے ہیں جو معاشی انصاف، عوامی سہولتوں، اور شہری برابری کے ایجنڈے پر فوکس کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ممدانی کی مہم جس میں مفت پبلک ٹرانزٹ، کرایوں میں استحکام، اور تعلیم و صحت تک مساوی رسائی جیسے وعدے شامل تھے نے نوجوان ووٹروں اور کم آمدنی والے طبقوں کو متحرک کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ “یہ انتخابات ایک واضح اشارہ ہیں کہ نیویارک کے شہری روایتی سیاست سے ہٹ کر ایک زیادہ شمولیتی اور فلاحی ماڈل کی جانب دیکھ رہے ہیں۔”

پروفیسر گروارک نے ساتھ ہی خبردار کیا کہ ممدانی کے لیے عملی چیلنجز کم نہیں ہوں گے، بالخصوص بجٹ خسارے، رہائشی بحران اور کاروباری طبقے کے خدشات کے درمیان توازن قائم رکھنا ان کے لیے ایک بڑی آزمائش ہوگی۔

انہوں نے کہا، “اگر وہ اپنے اصلاحاتی وعدوں پر قائم رہتے ہیں تو وہ نیویارک کی سیاست کا رخ بدل سکتے ہیں، لیکن انہیں ایک مضبوط، تجربہ کار ٹیم اور واضح پالیسی روڈمیپ کی ضرورت ہوگی۔”

Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *