اقوام متحدہ: شمسی، ہوائی اور دیگر سبز توانائی نے عالمی سطح پر نیا مثبت موڑ حاصل کر لیا، قیمتیں مزید کم ہونے کی توقع
رپورٹ: عاطف خان
اقوام متحدہ کے مطابق، دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کے ذرائع جیسے شمسی توانائی، ہوائی توانائی، اور دیگر سبز توانائی نے عالمی سطح پر ایک اہم “مثبت موڑ” حاصل کر لیا ہے۔ اس پیش رفت کے نتیجے میں آنے والے سالوں میں یہ توانائی ذرائع مزید سستے، قابل رسائی اور وسیع پیمانے پر دستیاب ہوں گے، جو نہ صرف اقتصادی بلکہ ماحولیاتی فوائد بھی فراہم کریں گے۔
عالمی ترقی اور اثرات
اقوام متحدہ کے مطابق 2024 میں دنیا بھر میں بجلی کی پیداوار میں 74 فیصد اضافہ صرف قابل تجدید ذرائع سے ہوا، اور نئی بجلی کی 92.5 فیصد صلاحیت بھی انہی ذرائع سے حاصل کی گئی۔ شمسی توانائی اب 41 فیصد اور ہوائی توانائی 53 فیصد کم قیمت پر دستیاب ہے، جو کہ سب سے سستے فوسل ایندھن سے بھی کم ہے (AP News کی رپورٹ کے مطابق)۔
سرمایہ کاری اور معیشتی فوائد
سبز توانائی کے شعبے میں عالمی سرمایہ کاری 2 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جو فوسل ایندھن کے شعبے سے تقریباً 800 بلین ڈالر زیادہ ہے۔ یہ اشارہ ہے کہ سرمایہ کار صاف اور کم قیمت توانائی کو مستقبل کی سب سے منافع بخش سرمایہ کاری سمجھ رہے ہیں۔ اس سرمایہ کاری سے ملکوں کی توانائی کی خود کفالت بڑھے گی، نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، اور مقامی معیشتیں مضبوط ہوں گی (Al Jazeera کی رپورٹ کے مطابق)۔
عالمی ترقی اور چیلنجز
چین، بھارت، اور برازیل جیسے ترقی یافتہ ممالک میں قابل تجدید توانائی کی ترقی نمایاں ہے، جبکہ افریقہ اور دیگر ترقی پذیر خطوں میں سرمایہ کاری اور تکنیکی وسائل کی کمی کی وجہ سے ترقی سست ہے۔ اقوام متحدہ نے زور دیا ہے کہ عالمی سطح پر سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہر ملک اس توانائی انقلاب سے فائدہ اٹھا سکے (Renewable Energy World کی رپورٹ کے مطابق)۔
ماحولیاتی فوائد
قابل تجدید توانائی کے استعمال سے نہ صرف اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ ماحولیاتی حالات بھی بہتر ہوں گے۔ اس سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی آئے گی، فضائی آلودگی میں کمی ہوگی، اور عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو فوسل ایندھن کا دور جلد ختم ہو جائے گا اور صاف توانائی دنیا بھر میں اقتصادی مواقع پیدا کرے گی (AP News کی رپورٹ کے مطابق)۔
نتیجہ
اقوام متحدہ کے مطابق، ہم ایک ایسے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں جہاں توانائی کی پیداوار صاف، سستی اور ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہوگی۔ یہ تبدیلی نہ صرف عالمی معیشت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ انسانی زندگی اور ماحولیات کے لیے بھی امید کی کرن ہے (Al Jazeera کی رپورٹ کے مطابق)۔