اقوام متحدہ نے یمن میں اپنے اہلکاروں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی، فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ
رپورٹ: عاطف خان
اقوام متحدہ کے مطابق، یمن میں اپنے اہلکاروں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، یمن کے دارالحکومت صنعا پر حالیہ اسرائیلی فضائی حملے میں وزیر اعظم احمد غالب ناصر الرحاوی سمیت کئی وزرا ہلاک ہو گئے، جس کے بعد حوثی گروپ نے صنعا اور ساحلی شہر حدیدہ میں اقوام متحدہ کے دفاتر سے کم از کم 11 عملے کے ارکان کو حراست میں لے لیا۔ یہ کارروائی جمعرات کے روز اسرائیلی حملے کے جواب میں کی گئی۔ یمنی سکیورٹی ذرائع کے مطابق، حوثیوں نے صنعا اور مضافاتی علاقوں میں درجنوں دیگر افراد کو بھی اسرائیل کے ساتھ تعاون کے شبے میں گرفتار کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کہا کہ عسکریت پسند ورلڈ فوڈ پروگرام کی تنصیبات میں زبردستی داخل ہوئے، اقوام متحدہ کی املاک پر قبضہ کیا اور دیگر دفاتر میں گھسنے کی کوشش کی۔ یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے اس گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اہلکاروں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اہلکار اپنے کام کو غیر جانبداری، آزادی اور انسانی اصولوں کے تحت انجام دیتے ہیں۔
گرنڈبرگ کے مطابق یہ گرفتاریاں اہلکاروں کی حفاظت، وقار اور یمن میں اپنے ضروری کام کو انجام دینے کی صلاحیت کے احترام کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حوثی گروپ پہلے ہی اقوام متحدہ کے 23 ارکان کو اپنی تحویل میں رکھے ہوئے ہے، جن میں سے کچھ 2021 سے حوثیوں کے پاس ہیں۔ اس سے پہلے حوثیوں نے گرفتار کیے گئے امدادی کارکنوں پر “امریکی اور اسرائیلی جاسوسی نیٹ ورک” میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا، جسے اقوام متحدہ مسترد کرتی ہے۔
وزیر اعظم احمد غالب ناصر الرحاوی اور کابینہ کے ارکان کی ہلاکت کے بعد، حوثیوں نے اسرائیل کے خلاف اپنی مہم کو مزید تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔